کتاب الجامع فی بلوغ المرام | الله تعالیٰ کو محبوب دو کلمات
وَأَخْرَجَ اَلشَّيْخَانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اَللَّهِ - صلى الله عليه وسلم -{ كَلِمَتَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى اَلرَّحْمَنِ, خَفِيفَتَانِ عَلَى اَللِّسَانِ, ثَقِيلَتَانِ فِي اَلْمِيزَانِ, سُبْحَانَ اَللَّهِ وَبِحَمْدِهِ , سُبْحَانَ اَللَّهِ اَلْعَظِيمِ } (2032)
Abu Hurairah (RAA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Two phrases which are dear to the Compassionate One and are light on the tongue but heavy in the scale are: “How perfect Allah is and I praise Him; and How perfect Allah is the Most Great.” Agreed upon.
اور بخاری اور مسلم نے ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو کلمے جو رحمان کو بہت پیارے ، زبان پر بہت ہلکے ، ترازو میں بہت بھاری ہیں یہ ہیں سُبْحَانَ اَللَّهِ وَبِحَمْدِهِ , سُبْحَانَ اَللَّهِ اَلْعَظِيمِ
یعنی میں الله کا پاک ہونا بیان کرتا ہوں اور اس کی حمد کے ساتھ اس کا پاک ہونا بیان کرتا ہوں اور میں الله کا پاک ہونا بیان کرتا ہوں جو بہت بڑائی والا ہے
تخریج : بخاری ٦٤٦٠،٦٦٨٢،٧٥٦٣ مسلم ٢٦٩٤
مفردات : کلمتان خبر مقدم ہے ، حبیبتان ، خفیفتان اور ثقیلتان اس کی صفات ہیں
امام بخاری نے صحیح بخاری کو اس حدیث پر ختم کیا ہے ان کے بعد کئی مصنفین نے اپنی کتابیں اس حدیث پر ختم کی ہیں . حافظ ابن حجر نے بھی ان کی اتباع کی ہے . اس حدیث سے ان کلمات کی فضیلت معلوم ہوئی انہیں ورد زبان رکھنے کی کوشش رکھنی چاہیے . یہ بھی معلوم ہوا کہ قیامت کے دن انسان کے اعمال تولے جائیں گے . الله تعالیٰ نے فرمایا
وَنَضَعُ ٱلۡمَوَٲزِينَ ٱلۡقِسۡطَ لِيَوۡمِ ٱلۡقِيَـٰمَةِ فَلَا تُظۡلَمُ نَفۡسٌ۬ شَيۡـًٔ۬اۖ سُوۡرَةُ الاٴنبیَاء
اور قیامت کے دن ہم انصاف کی ترازو قائم کریں گے پھرکسی پر کچھ ظلم نہ کیا جائے گا
عقلیت کے بعض دعوے دار اس وجہ سے اعمال و اقوال کے وزن کا انکار کرتے ہیں کہ جو چیز اپنا وجود نہ رکھتی ہو بلکہ دوسرے کے ساتھ قائم ہو اور ساتھ ہی ساتھ ختم ہوتی جاتی ہو اسے کس طرح تولا جا سکتا ہے ، مگر اہل ایمان ہمیشہ الله کے فرمان پر ایمان رکھتے ہیں خواہ اس کی پوری کیفیت سمجھ میں آے یا نہ آے اور اس بات پر یقینرکھتے ہیں کہ الله ضرور اعمال و اقوال کا وزن کرے گا . ان کی عقل کا فیصلہ یہی ہوتا ہے کہ الله تعالیٰ جو فرما رہے ہیں وہی بات درست ہے ہم نے چونکہ وہ چیزیں دیکھی نہیں ہیں اس لئے ہماری عقل سے بالا ہیں جب سامنے آئیں گی تو ان کی حقیقت بھی کھل جاۓ گی .
مندرجہ بالا تشریح حافظ عبدالسلام بھٹوی کی کتاب شرح کتاب الجامع من بلوغ المرام سے لی ہے
0 comments:
Post a Comment