کتاب الجامع فی بلوغ المرام | علم نافع اور زیادہ علم کی دعا

کتاب الجامع فی بلوغ المرام |علم نافع اور زیادہ علم کی دعا  



وَعَنْ أَنَسٍ ‏- رضى الله عنه ‏- قَالَ: { كَانَ رَسُولُ اَللَّهِ ‏- صلى الله عليه وسلم ‏-يَقُولُ:" اَللَّهُمَّ اِنْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي, وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي, وَارْزُقْنِي عِلْمًا يَنْفَعُنِي } رَوَاهُ النَّسَائِيُّ, وَالْحَاكِمُ .‏ (2029)‏ .

Anas (RAA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) used to say, “O Allah! Grant me benefit in what you have taught me, and teach me useful knowledge and provide me with knowledge that will benefit me.” Related by An-Nasa’i and Al-Hakim

اور انس رضی الله عنہ سے روایت ہو فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے اے الله مجھے تو نے جو سکھایا ہے اس کے ساتھ مجھے وہ سکھا جو مجھے نفع دے اور مجھے ایسا علم عطا کر جو مجھے نفع دے 
.اسے نسائی اور حاکم نے روایت کیا 
یہ حدیث نسائی میں نہیں مل سکی البتہ ترمذی اور ابن ماجہ میں موجود ہے . شیخ البانی نے اسے مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے .


وَلِلتِّرْمِذِيِّ: مِنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ نَحْوُهُ, وَقَالَ فِي آخِرِهِ: { وَزِدْنِي عِلْمًا, وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ, وَأَعُوذُ بِاَللَّهِ مِنْ حَالِ أَهْلِ اَلنَّارِ } وَإِسْنَادُهُ حَسَنٌ .‏ (2030)‏ .‏


At-Tirmidhi reported a similar tradition on the authority of `Abu Hurairah (RAA), he said at its end, “And increase my knowledge. Praise be to Allah in all circumstances. I seek refuge in Allah from the state of those who will go to Hell.” Its chain of narrators is good.

اور ترمذی کے لئے ابو ہریرہ  رضی الله عنہ کی حدیث سے اسی کے مثل روایت ہے اور اس کے آخر میں فرمایا اور مجھے علم میں زیادہ کر تمام تعریف الله کے لئے ہے ہر حال میں آگ والوں کے حال سے الله کی پناہ مانگتا ہوں ... اور اسکی سند حسن ہے 


تخریج : ترمذی . شیخ البانی فرماتے ہیں یہ حدیث صحیح ہے

الله نے قرآن میں علم کے اضافے کا حکم دیا اور مشہور دعا آیت کی سورت نازل کی . علم نافع بھی ہوتا ہے اور نقصان دہ بھی جیسے کہ سوره بقرہ میں ارشاد 

فرمایا


وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمۡ وَلَا يَنفَعُهُمۡ‌ۚ سُوۡرَةُ البَقَرَة ١٠٢
اور سیکھتے تھے وہ و ان کو نقصان دیتی تھی اورنہ نفع


اسی طرح ناول افسانے عشق معشوقی والی شاعری ایسا علم ہے جس کی آخرت میں کوئی حیثیت نہیں . اسی طرح ایسا علم جس پر انسان عمل نہیں کرتا قیامت کے دن اس انسان کے خلاف بطور حجت پیش ہو گا . اسی طرح علم کی بات چھپانے پر قیامت کے دن آگ کی لگام پہنائی جاۓ گی . حوالہ ابو داود 

اس لئے اچھے علم کی دعا اور اسکے حصول کی کوشش کرنی چاہیے 

مندرجہ بالا ترجمہ  اور تشریح  حافظ عبدالسلام بھٹوی کی کتاب شرح کتاب الجامع من بلوغ المرام سے تخریج کی گئی   ہے 

0 comments:

Post a Comment